بھٹکل 10/ نومبر (ایس او نیوز) وزیر برائے ماہی گیری و ضلع انچارج منکال وئیدیا ایک طرف چن پٹن اور شیگاوں کے ضمنی انتخابات کی تشہیر میں لگے ہیں تو دوسری طرف ضلع میں کانگریس پارٹی اور خود وزیر موصوف کے خلاف بالخصوص سوشیل میڈیا پر بی جے پی کی محاذ آرائی عروج پر ہے ۔ تعجب خیز بات یہ ہے کہ اس کے جواب میں کانگریسی لیڈران اور خود منکال وئیدیا نے لاتعلقی اور خاموشی کا رویہ اپنایا ہے ۔
سب سے پہلے اتر کنڑا میں ریت کی فراہمی کا مسئلہ کھڑا ہوا تو کانگریسی لیڈروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی جے پی پر الزام لگایا کہ اس کے لیڈروں کی طرف سے گرین ٹریبیونل میں شکایت درج کروانے کی وجہ سے یہ مسئلہ کھڑا ہوا ہے ۔ اس کے جواب میں سابق رکن اسمبلی سنیل نائک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے براہ راست وزیر منکال وئیدیا اور کانگریس کو ہی ریت کے اس بحران کا ذمہ دار قرار دیا ۔
اس دوران غیر قانونی طور پر نکالی اور سپلائی کی جا رہی کئی ٹن ریت جسے محکمہ کانکنی و ارضیات کی طرف سے ضبط کیا گیا تھا، کسی بھی قسم کا ٹینڈر طلب کیے بغیر ہی الوے کوڈی کے شخص کے حوالے کیے جانے کا الزام بھی سننے میں آیا ۔ لیکن اس کے جواب میں وزیر یا کانگریس پارٹی کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ۔
اب وقف جائیداد کے سلسلے میں ریاستی حکومت کی پالیسی کے خلاف بی جے پی نے جو محاذ کھولا ہے اسی کی ایک کڑی کے طور پر بھٹکل میں بھی بی جے پی نے احتجاج کیا اس میں بی جے پی لیڈر کرشنا نائک اسارکیری نے مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت سے بھری ہوئی اشتعال انگیز باتیں کیں ۔ اس میں منکال وئیدیا کی جائیداد اور ان کی کارکردگی کو سخت نشانہ بنایا گیا ۔ اس پر بھی کانگریسی لیڈران اور وزیر منکال وئیدیا اپنے منھ پر تالا لگا کر بیٹھ گئے ہیں ۔
حالانکہ ایس ڈی پی آئی نے اس اشتعال انگیزی کے خلاف احتجاج کیا اور بی جے پی کے اس لیڈر کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے پولیس کے پاس شکایت بھی درج کروائی ۔ اس دوران اس مسئلے پر منکال وئیدیا اور کانگریس پارٹی کے کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے ۔ اقلیتوں کے ووٹوں سے کامیابی حاصل کرنے اور وزیر بننے والے منکال وئیدیا اور کانگریس میں شامل مسلم لیڈروں کی خاموشی پر بھی سخت تنقید کی گئی ۔ اس کے جواب میں بھی کانگریس یا منکال کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ۔
اس پس منظر میں ایسا لگتا ہے کہ بھٹکل ہوناور حلقے میں کانگریس کی اپنی سیاسی قوت کم ہونے لگی ہے ۔ گزشتہ پندرہ سترہ برس سے ہر طرح کی مشکلات اور رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے منکال وئیدیا نے جو اپنی سیاسی زمین اور گرفت بنائی تھی ، وزارت کے منصب پر فائز ہونے کے سترہ مہینوں کے اندر وہ گرفت ان کے ہاتھ سے نکلتی نظر آ رہی ہے ۔ کیونکہ منکال کے خلاف بی جے پی کی جو محاذ آرائی چل رہی ہے اس کا توڑ کرنے کے لئے ضلع کے کانگریس لیڈران سامنے نہیں آ رہے ہیں ۔ اس وقت منکال خود اپنی پارٹی کے اندر ایک حد تک تنہا کھڑے نظر آ رہے ہیں اور ان کے دفاع میں اٹھنے والی آوازیں لگاتار کم ہوتی جا رہی ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ منکال کے خلاف چلنے والی سیاسی ہوا آنے والے دنوں میں طوفان بنتی ہے یا پھر شیگاوں اور چن پٹن کے انتخابات ختم ہونے اور اس میں کانگریس کے حق میں نتائج سامنے آنے کی صورت میں منکال وئیدیا کو کچھ راحت ملتی ہے اور وہ دوبارہ اپنی گرفت مضبوط کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔